ایک گذارش

میں اردو وکی پر اپنے تبصرہ کو سب کے علم میں لانے کے لئے یہاں نقل کر رہا ہوں ۔ اتنی محنت کر کے اردو کے بلاگ بنائے گئے ہیں ۔ ان محنتی لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بلاگنگ اردو میں کی جائے ۔ اس لئے میری انگریزی کے ماہرین سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ اردو بلاگز پر اردو میں لکھا کریں ۔ اردو نہیں آتی تو سیکھ لیں ۔ کوئی ہرج نہیں ہو گا ۔

میں جب بھی ملک سے باہر گیا مجھے غیرملکیوں کا ایک سوال پریشان کرتا تھا ۔ کیا پاکستان میں انگریزی بولی جاتی ہے ؟ میں کہتا کہ وہ آپ کے ساتھ انگریزی بولتے ہیں تو جواب ملتا نہیں وہ آپس میں بھی انگریزی بولتے ہیں ۔ کیا ہماری کوئی پہچان بطور پاکستانی ہے ؟

پاکستان کے کمانڈر انچیف کی حکم عدولی ۔ JK8

جب بھارت نے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 کو جموں کشمیر میں فوجیں داخل کر دیں تو قائداعظم نے پاکستانی فوج کے برطانوی کمانڈر انچیف جنرل گریسی کو جموں کشمیر میں فوج داخل کرنے کا حکم دیا ۔ اس نے یہ کہہ کر حکم عدولی کی کہ میرے پاس بھارتی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے سازوسامان نہیں ہے ۔

بے سروسامانی کی حالت میں صرف اللہ پر بھروسہ کر کے شہادت کی تمنا دل میں لئے آزادی کے متوالے آگے بڑھنے لگے ۔ وزیرستان کے قبائلیوں نے اپنے مسلمان بھائیوں کی امداد کے لئے جہاد کا اعلان کر دیا اور ان کے لشکر جہاد میں حصہ لینے کے لئے جموں کشمیر پہنچنا شروع ہوگئے ۔ کئی پاکستانی فوجی چھٹیاں لے کر جہاد میں شامل ہو گئے ۔ پھر اللہ کی نصرت شامل حال ہوئی اور ڈوگرہ اور بھارتی فوجیں جن کو برطانوی ایئر فورس کی امداد بھی حاصل تھی پسپا ہوتے گئے یہاں تک کہ مجاہدین کٹھوعہ کے قریب پہنچ گئے ۔

بھارت کو جموں کشمیر سے ملانے والا واحد راستہ پٹھانکوٹ سے جموں کے ضلع کٹھوعہ میں داخل ہوتا تھا جو ریڈکلف اور ماؤنٹ بیٹن نے گورداسپور کو بھارت میں شامل کر کے بھارت کو مہیا کیا تھا ۔ بھارت نے خطرہ کو بھانپ لیا کہ مجاہدین نے کٹھوعہ پر قبضہ کر لیا تو بھارت کے لاکھوں فوجی جو جموں کشمیر میں داخل ہو چکے ہیں محصور ہو جائیں گے ۔ چنانچہ بھارت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ سے رحم کی بھیک مانگی ۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا ۔ پنڈت نہرو نے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ امن قائم ہوتے ہی رائے شماری کرائی جائے گی اور جو فیصلہ عوام کریں گے اس پر عمل کیا جائے گا اور فوری جنگ بندی کی درخواست کی ۔ اس معاملہ میں پاکستان کی رائے پوچھی گئی ۔ لیاقت علی خان جنگ بندی کے حق میں نہیں تھے مگر سر ظفراللہ نے کسی طرح ان کو راضی کر لیا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوری 1948 میں جنگ بندی کی قرارداد اس شرط کے ساتھ منظور کی کہ اس کے بعد رائے شماری کرائی جائے گی اور عوام کی خواہش کے مطابق پاکستان یا بھارت سے ریاست کا الحاق کیا جائے گا ۔ پھر یکے بعد دیگرے کئی قرار دادیں اس سلسلہ میں منظور کی گئیں ۔ قراردادیں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجئے ۔

مجاہدین جموں کشمیر نے پاکستان کی عزت کا خیال کرتے ہوئے جنگ بندی قبول کر لی ۔ بعد میں نہ تو بھارت نے یہ وعدہ پورا کیا نہ اقوام متحدہ کی اصل طاقتوں نے اس قرارداد پر عمل کرانے کی کوشش کی ۔

باقی انشاءاللہ آئیندہ

اقبال دہشت گرد تھا ؟

علّامہ محمد اقبال اگر آج زندہ ہوتے تو ان کی تمام تصانیف ضبط کر لی جاتیں اور ان کا نام خطرناک دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال دیا جاتا ۔ ملاحظہ کے لئے چند شعر حاضر ہیں ۔

تیری دوا جنیوا میں ہے نہ لندن میں
فرنگ کی رگ جا پنجہۂ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امّتوں کی نجات
خودی کی پروش و لذّت نمود میں ہے
۔ ۔ ۔ ۔ہے خاک فلسطین پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہل عرب کا

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
افغانیوں کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج
ملّا کو اس کے کوہ و دمن سے نکال دو

کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اس سے کہ مسلماں کی موت مر
تعلیم اس کو چاہیئے ترک جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجہء خونی سے ہو خطر

Accept Carpet of Gold, or We Bury You Under Carpet of Bombs

میں نے اپنی 10 جولائی کی پوسٹ میں امریکہ کے افغانستان پر حملہ کی ایک وجہ یہ بتائی تھی کہ طالبان نے پائپ لائن کا ٹھیکہ امریکہ کو نہیں دیا تھا ۔ شعیب ڈے والے شعیب صاحب نے اس کو بالکل نئی معلومات کہا تھا اور میرے بیٹے نے بھی صحافی کا نام پوچھا تھا ۔ میں نے اللہ سبحانہ و تعالی کے عطا کردہ حافظہ سے لکھا تھا اور سر دست میرے پاس حوالا موجود نہ تھا ۔ میں جموں کشمیر کی تحریک آزادی کی تاریخ کی کھوج میں سرگرداں تھا اور ابھی فارغ نہیں ہو سکا ۔ اس لئے اس بارے کچھ نہ کر سکا ۔ میں مشکور ہوں جہانزیب اشرف صاحب کا کہ انہوں نے حوالے مہیا کئے ہیں جو میں درج کر رہا ہوں ۔

The Afghan Pipeline Project
In 1997 the Taliban signed a £2 billion contract with an American oil company led consortium to build a 876 mile gas pipeline from Turkmenistan to Pakistan across Afghanistan. It was Unocal, a Houston based company, that did the bidding and hosted the Taliban delegation in Texas. The consortium to do this was called the Central Asia Gas Pipeline Project. UNOCAL had a controlling interest of 46.5% but aborted the project in December 1998

The Bush administration and the pipeline project
According to a recent book, published in France, the pipelines across Afghanistan agenda was taken up again immediately George Bush came to power in the USA in February of this year (2001). The Bush administration brought a strong oil interest into control in the White House. Apart from Bush himself, Vice President Dick Cheney, the director of the National Security Council Condoleezza Rice, the Ministers of Commerce and Energy, Donald Evans and Stanley Abraham, have all worked for a long time for U.S. oil companies. In fact between them they have a variety of personal interests in these oil projects. In their book ”Bin Laden, la verite interdite” (”Bin Laden, the forbidden truth”), authors, Jean-Charles Brisard and Guillaume Dasquie, reveal that the Federal Bureau of Investigation’s deputy director John O’Neill resigned in July 2001 in protest over the obstruction of the FBI investigation into bin Laden. The obstruction was by the oil interests who dominate the government because they wanted to negotiate with the Taliban. Until August, the U.S. government saw the Taliban regime ”as a source of stability in Central Asia that would enable the construction of an oil pipeline across Central Asia”, from the rich oilfields in Turkmenistan, Uzbekistan, and Kazakhstan, through Afghanistan and Pakistan, to the Indian Ocean. Until that time, says the book, ”the oil and gas reserves of Central Asia have been controlled by Russia. The Bush government wanted to change all that”. Confronted with Taliban’s refusal to accept U.S. conditions, ”this rationale of energy security changed into a military one”, the authors claim. ‘At one moment during the negotiations, the U.S. representatives told the Taliban, ‘either you accept our offer of a carpet of gold, or we bury you under a carpet of bombs’,” Brisard said in an interview in Paris. Please note this was before the attack on the World Trade Centre.

What Congress Does Not Know about Enron and 9/11
http://www.john-loftus.com/enron3.asp
A captured Al Qaida document reveals that US energy companies were secretly negotiating with the Taliban to build a pipeline. The Al Qaida document tends to support recent claims of a cover-up made by several mid-level intelligence and law enforcement figures. Their ongoing terrorist investigations appear to have been hindered during the same sensitive time period while the Enron Corporation was still negotiating with the Taliban.

The Enron pipeline connection to 9/11
The email report, written by Al Qaida’s head of military operations, Mohammd Atef, describes Al Qaida’s view of ongoing secret pipeline negotiations between the US oil companies and the Taliban to build a pipeline through Afghanistan. This Atef report was almost certainly reviewed by the late John O’Neill at the time of the Embassy bombing, shortly after the Al Qaida report was written. At the time, O’Neill was the FBI agent in charge of the Embassy bombing investigation. The shocking pipeline information may explain why O’Neill became fixated about the Saudi-Taliban-Al Qaida relationship for the few remaining years of his life.

BBC NEWS: Afghanistan plans gas pipeline
Monday, 13 May, 2002, 10:20 GMT 11:20 UK
Afghanistan hopes to strike a deal later this month to build a $2bn pipeline through the country to take gas from energy-rich Turkmenistan to Pakistan and India. Afghan interim ruler Hamid Karzai is to hold talks with his Pakistani and Turkmenistan counterparts later this month on Afghanistan’s biggest foreign investment project, said Mohammad Alim Razim, minister for Mines and Industries told Reuters. “The work on the project will start after an agreement is expected to be struck at the coming summit,” Mr Razim said.

The construction of the 850-kilometre pipeline had been previously discussed between Afghanistan’s former Taliban regime, US oil company Unocal and Bridas of Argentina.

جمعہ کوگرفتار کئے گئے دہشت گردوں کی تفصیل

جس نے بھی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھی ہے وہ جانتا ہے کہ پہلے لاؤڈسپیکر پر اذان ہوتی ہے اس کے بعد خطیب واعظ کرتا ہے جس میں تعلیم یافتہ خطیب عام طور پر قرآن کی تفسیر بیان کرتے ہیں اور انسانی مسائل کا ذکر بھی ہوتا ہے ۔ پھر عربی میں خطبہ ہوتا ہے اور پھر نماز ۔ سب یہ بھی جانتے ہیں کہ اذان اگر لاؤڈ سپیکر کے بغیر دی جائے تو مسجد کے باہر سنی نہیں جا سکتی ۔

ہماری خوشحال اور روشن خیال حکومت نے تین ایمپلی فائر ایکٹ پاس کیا ہوا ہے جس کے تحت مساجد میں صرف نماز ، اذان اور عربی میں جمعہ کے خطبہ کی اجازت ہے باقی سب غیر قانونی ہے ۔ اور لاؤڈ سپیکر کا استعمال بھی غیر قانونی ہے ۔ چنانچہ پچھلے جمعہ اس قانون کی سخت پابندی کا حکم اسلام آباد کی تمام مسجدوں کے خطیبوں کو دیا گیا ۔

پاکستان میں جمعہ کو جو دہشت گرد حکومت نے پکڑے ان کی تفصیل بی بی سی کی زبانی
پنجاب پولیس نے جمعے کے روز سینکڑوں امام مساجد اور خطیبوں کے خلاف مقدمات درج کیے تھے اور جنوبی پنجاب سے سوا سو کے قریب افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

پاکستانی صدر پرویز مشرف نے ایک روز پہلے ہی انتہا پسندی سے سختی سے نمٹنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ مسجدوں سے نفرت انگیز تقاریر کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔

لاہور پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جمعہ کی صبح ہی انہیں ہدایات مل گئی تھیں کہ صوبے میں پہلے سے نافذ تین ایمپلی فائر ایکٹ کی ہر صورت میں پابندی کروائی جاۓ۔

پولیس کے سادہ پوش اور باوردی اہلکار نماز جمعہ کے اجتماعات میں نگرانی کے لیے پہنچ گئے تھے بعد میں انہی کی تحریری رپورٹوں پر مقدمات درج ہوۓ ہیں۔

لاہور پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق شہر کی مختلف مساجد کے امام اور خطیبوں کے خلاف چھپن مقدمات درج کیے گئے </p